روتا ترا حسین ہے
روتا ترا حسین ہے
آ جا عباس بھائی تنہا ہوا حسین ہے
غربت کا حال کس کو جا کر سناؤں بھیا
میں کس طرح جدائی تیری بھلاؤں بھیا
ہے بے کسی کی حالت کس کو بلاؤں بھیا
ظالم نے میرے سینے پہ زخم یوں لگایا
گھوڑے کی زین سے میں ایسے زمیں پہ آیا
پھنس گئے تھے پاؤں میرے ظالم نے جب گرایا
ظالم پکڑ کے بالوں سے مجھ کو کھینچتا ہے
بہنوں کے سامنے وہ یہ ظلم کر رہا ہے
عباس تیرے جانے سے وہ نڈر ہوا ہے
سینے پہ رکھ کے گھٹنے خنجر چلا رہا ہے
ہنس ہنس بھیا قاتل مجھ کو بتا رہا ہے
مارا گیا ہے غازی تو کیوں بلا رہا ہے
غربت کے حال میں تو آتے ہیں یاد بھائی
کہ تیرہ ضربیں غازی ظالم نے ہیں چلائی
ہر وار پہ مجھے بس تیری ہی یاد آئی
سائر کا لکھا نوحہ پڑھتا ہے علی وارث
اور شکریہ علی کا کرتا ہے علی وارث
مصروف جو عزا میں رہتا ہے علی وارث
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment