قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر
کاظم امام
قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر
دیکھتی ہے روز راہیں بابا کی شام و سحر
کر کے منہ بغداد کی جانب کہا معصومہ نے
کتنی عیدیں گزری بابا آئے نہ تم لوٹ کر
کوئی تو شہزادی کو جا کر سنائے یہ خبر
زہر نے زخمی کیا ہے تیرے بابا کا جگر
ٹکڑے ٹکڑے ہو کے منہ سے آ گیا باہر جگر
زہر نے ایسا کیا ہے موسیٰ کاظم پر اثر
ہے عجب تیری غریبی اے مرے کاظم امام
تیری غربت پہ ہیں کڑیاں اور زنداں نوحہ گر
آج پھر سے مل گیا ہے زخم زاہرہ کو نیا
آج پھر رونے کو زاہرہ آ گئی ہے لاش پر
ساری زندگی یوں گزاری قید میں مظلوم نے
نہ کبھی سیدھی ہوئی ہے موسیٰ کاظم کی کمر
ہے پڑا بے وارثوں کی طرح یہ بغداد میں
نہ کوئی ہے پاس بیٹی اور نہ کوئی پسر
چوداں سالوں میں فلک پر ابنِ جعفر نے کبھی
نہ نکلتا شمس دیکھا اور نہ دیکھا قمر
قید میں تھا پھر بھی ظالم نے کیا ظلم و ستم
کیوں کہ ظالم کو ہے لگتا تیری سچائی سے ڈر
بارگاہ ء منتقم میں ہے یہ سائر کی دعا
اپنے آنے میں اے مولا اب نہ تو اور دیر کر
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment