جس کو غریب جان کے مارا ہے دشت میں
نوحہ امام حسین ع
جس کو غریب جان کے مارا ھے دشت میں
وہ ہی غریب دیں کا سہارا ہے دشت میں
لوٹا گیا حسین کو یوں سنگدلی کیساتھ
رو رو کے خود ستم یہ پکارا ہے دشت میں
کوئی بتائے جا کے سرِ روضہ ءِ رسول
بکھرا ہوا یہ کنبہ تمہارا ہے دشت میں
مجھکو حسین ُ منی کی تفسیر مل گئ
دیکھو رسول سارے کا سارا ہے دشت میں
وہ کون سا ستم تھا جو ڈھایا نہیں گیا
لیکن یزید پھر بھی تو ھارا ھے دشت میں
جس کا نشانہ بن گیا ماتھا حسین کا
حرمل نے تیر ایسا بھی مارا ہے دشت میں
جب تیرہ ضربیں چل گئی مولا حسین پر
غازی کہاں ہے شمر پکارا ہے دشت میں
کیسے نصیب ہوتی نہ پھر دین کو حیات
مولا نے ہر نگینہ جو وارا ہے دشت میں
پالا تھا جس کو ماں نے ھائے چکیاں پیس کر
خنجر تلے اسی کا دلارا ہے دشت میں
سائر برائے قامتِ دستارِ مصطفے
اکبر سا نوجواں بھی اتارا ہے دشت میں
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment