کیسے جوان لاشہ شہ نے اٹھایا ہو گا

 کیسے جوان لاشہ شہ نے اٹھایا ہو گا 

لاشے کو کس طرح وہ خیموں میں لایا ہو گا 


اکبر جوں ہی گرے تھے بینائی چھن گئی تھی 

پھر کس طرح سے بابا لاشے پہ آیا ہو گا  


بابا ضعیف تھا اور لاشہ تو تھا جواں کا  

اکبر نے ساتھ شہ کا کچھ تو نبھایا ہو گا  


کیسے پسر کے سینے سے برچھی کھینچی ہوگی

اس دکھ کے بعد کتنا سید جی پایا ہو گا 


ہر دکھ میں جس کا آدھا حصہ تھا عالیہ کو 

بیٹے کی موت کا دکھ پہلے سنایا ہو گا 


مشکل کبھی جو آئے آتے ہیں کام بھائی 

شبیر نے یقیناً غازی بلایا ہو گا


سائر پسر کا لاشہ اک باپ نہ اٹھائے 

مولا کا کربلا سے یہ بین آیا ہو گا


ارسلان علی سائر 

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ