اکبر کی جوانی زخمی ہے
سلام
اکبر کی جوانی زخمی ہے
سرور کی نشانی زخمی ہے
تو شرم سے مر جا اے پانی
اک تشنہ دہانی زخمی ہے
اک قیدی جس کی آنکھوں سے
بہتا ہوا پانی زخمی ہے
شبیر کو یہ غم کھاتا ہے
اماں کی نشانی زخمی ہے
اک پہلو شکستہ ہے جس کی
سانسوں کی روانی زخمی ہے
اسلام کے دعوے داروں میں
اسلام کا بانی زخمی ہے
یہ سید ہیں سائر ان کی
ساری ہی کہانی زخمی ہے
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment