علی اکبر سخی شبیر کا اکبر

 نُوحہ پاک

علی اکبرؐ سخی شبیرؐ کا اکبرؐ

گرا ہے خاک پر ہو کر لہو میں تر


کہیں شہزادے کی سانسیں نہ رک جائیں

نہ ہو جائے پدر کو دیر لاشے پر


مرے اللّه کہاں شبیرؐ بوڑھا تھا

ہوا لیکن پِسر کی لاش پر آ کر


اُٹھانا لاش بیٹے کی ہے کب آساں 

کہاں دنیا میں ہے شبیرؐ سا صابر


اُٹھا کے لاش اکبرؐ کی یہ شہ بولے

نہ مر جائے کہیں اکبرؐ تری مادر


سخی شبیرؐ کی آنکھیں بہت روئیں

جوں ہی اکبرؐ کی آنکھوں میں دِکھی دُختر


لبِ سائر پہ ہے ہر دم دُعا مولا 

پَہن کر سہرا پھر آئے علی اکبرؐ


کلام : ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ