تمہارے شہر میں جینا محال ہے بابا

 تمہارے شہر میں جینا محال ہے بابا 

بتول کیسے جیے یہ سوال ہے بابا 


اٹھارہ سال کی بیٹی تری ضعیفہ ہے

تمہارے بعد یہ زہرا کا حال ہے بابا 


میں تب سےسانس بھی لینےسےہوگئی محروم

ہوا کہ جب سے تمہارا وصال ہے بابا 


چھپاتی پھرتی ہوں چہرہ حسن کے بابا سے

کہ میرا چہرہ نشانوں سے لال ہے بابا


بھرم ہے رکھا علی نے تمہارے کہنے کا 

مجھے رلائے کوئی کیا مجال ہے بابا 


کسی کی بیٹی نہ روئے یہ تم جو کہتے تھے 

مرا نہیں گیا رکھا خیال ہے بابا 


حسن حسین بھی روتے ہیں میری غربت پر

غموں میں ڈوبی ہوئی تیری آل ہے بابا 


کہا یہ بیبی نے سائر میں اتنی زخمی ہوں 

ابھی جو زندہ ہوں یہ بھی کمال ہے بابا 


ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ