جس نے حیدر سے اللہ جدا لکھ دیا

 جس نے اللہ سے حیدر جدا لکھ دیا 

اس نے کردار ماں کا برا لکھ دیا 


اب خدا جانے کہ اس میں کیا راز ہے 

کہ علی لکھتے لکھتے خدا لکھ دیا 


میں نے بہلول کا جب عقیدہ سنا

خود کو ہی عبد بہلول کا لکھ دیا 


پہلے قرطاس پر چاند لکھا مگر

روشنی جون کی ہے عطا لکھ دیا


جب مقدر خدا سب کے لکھنے لگا

غازی کو بہنوں کا آسرا لکھ دیا


دوسری بار میں نے علی لکھنا تھا

یا علی میں نے پھر عالیہ لکھ دیا


دل نے چاہا میں لکھوں خدا کا پتہ 

میں نے سائر فقط کربلا لکھ دیا


ارسلان علی سائر 

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ