جہاں ذکر حسین ابنِ علی ہے

 سلام

جہاں ذکرِ حسین ابنِ علی ہے 

وہیں پر تو حقیقی زندگی ہے 


ہمیں حر کی معافی نے بتایا

سخا سادات کی کتنی بڑی ہے


خدا رحمان ہے یہ تو سنا تھا 

مگر تصویر کربل میں دکھی ہے


حبیب ابنِ مظاہر کی ضیعفی 

جوانوں سے کہیں آگے کھڑی ہے


یہ کربل میں عجب ہی معجزہ تھا

چراغِ کُشتَہ نے کی روشنی ہے


جو تیغِ با وفا سے بچ گئے تھے 

انہیں ننھی ہنسی نے مات دی ہے


ہے اتنا رعب نامِ سیدہ ع کا

کہ سن کر شام اب تک کانپتی ہے


تو سائر کیا تھا اور کیا ہو گیا ہے

عطا سادات کی تجھ پر ہوئی ہے


ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ