علی جیسا کوئی دیکھا نہیں ہے
علیؐ جیسا کوئی دیکھا نہیں ہے
علیؐ جیسا کوئی ہونا نہیں ہے
بھٹکتا پھر رہا ہے کن کے در پر
علیؐ جتنا کوئی دیتا نہیں ہے
علیؐ کا در طہارت کا ہے مرکز
نجس اس پر کبھی جاتا نہیں ہے
علیؐ کا ذکر ہی میں کر رہا ہوں
سوال اب اور کا بنتا نہیں ہے
علیؐ کی جانو گے کیسے حقیقت
سمجھ جس کا غلام آتا نہیں ہے
نصیری کیسے پہنچے گا خدا تک
علیؐ سے آگے کچھ دکھتا نہیں ہے
کرم کی خاص ہوتی ہیں عطائیں
کوئی سائر یوں ہی بنتا نہیں ہے
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment