کربل میں اک پیاسا دریا دیکھا ہے

 کربل میں اک پیاسہ دریا دیکھا ہے

پیاسوں کا پانی پر غلبہ دیکھا ہے 


ایک فقط چھ ماہ کا بچہ دیکھا ہے

لیکن لہجہ رب کے جیسا دیکھا ہے 


اک مشکیزے میں سارا دریا دیکھا 

دریا پر غازی کا پہرہ دیکھا ہے


ایک سناں کو رن میں ایسی موت ملی 

اک سینے کا اس پر حملہ دیکھا ہے 


اک بھائی تو بھائی بھائی کہتا تھا 

اک بھائی کو نوکر بنتا دیکھا ہے 


جس جا سارے انساں دھوکے والے تھے 

ہم نے اس جا پر اک گھوڑا دیکھا ہے


جو اللہ سا ، اللہ جس سا دکھتا ہے 

ایک فقط سرور کا کنبہ دیکھا ہے 


عابد کی غربت کا عالم تو دیکھیں 

عابد نے تو زخمی برقعہ دیکھا ہے 


کعبے کے پیچھے یہ ساری دنیا ہے 

اک خیمے کے پیچھے کعبہ دیکھا ہے


اک سجدے سے یہ سب ممکن ہوتا ہے 

ورنہ سائر کس نے اللہ دیکھا ہے


کلام : ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ