مرے سردار یا قائم زمانہ

 مرے سردار یا قائمِ زمانہ

بڑا مغموم ہے تیرا فسانہ


تری افسردگی کب تک رہے گی

رکے گا کب ترا یوں خوں بہانا 


نبیوں کی صفیں بھی منتظر ہیں

بسے گا پھر سے کب تیرا گھرانہ 


مری خلقت تری خاطر ہوئی ہے 

ترا بندہ ہوں تیرا ہوں دیوانہ


کمی مجھ میں ہی ہے یہ جانتا ہوں 

وگرنہ دور کب تیرا ٹھکانہ 


عریضوں کا میں قائل ہی نہیں ہوں 

مرے دل میں ہے تیرا آشیانہ 


ارے سائر ادھورا جی رہا ہے 

نہیں جب تک ترے ہادی نے آنا 


ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ