تیر اصغر کی اور آنے لگا

 تیر اصغر کی اور آنے لگا 

شہ کا اصغر بھی آگے بڑھنے لگا


تیر چلتے ہی مر گیا رن میں 

اور اصغر تو مسکرانے لگا 


صبرِ مادر پہ بات آئی ہے 

قلبِ مادر ہے آج پھٹنے لگا


مانگا پانی ہے ایسے اصغر نے 

گریہ فوجوں پہ طاری ہونے لگا


رن میں اصغر بھی مثل حیدر کے

حوصلوں پہ ہے وار کرنے لگا


رعب جلا جلالہ کا ہے

شہ کے اصغر میں آج دکھنے لگا


کانپتا دیکھا حرملہ بن میں

جب تبسم کا وار چلنے لگا


لب پہ معصومہ کے یہ نوحہ تھا 

میرا اصغر ہے آج مرنے لگا 


ساری اصغر کی ہے عطا سائر 

تیرے جیسا جو نوحے لکھنے لگا


کلام : ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ