زینب بھرے بازار میں لاچار کھڑی ہے

 زینبؐ بھرے بازار میں لاچار کھڑی ہے 

اور ساتھ لیے غیرتی بیمار کھڑی ہے


خطبوں سے نظر آتے ہیں تلوار کے حملے

بن عالیہ ، دربار میں کرار کھڑی ہے


دل سوچ کی میرا یہ لہو روتا ہے لوگو

زینبؐ کہ لٹائے ہوئے گھر بار کھڑی ہے


شبیرؐ کا غم اس کو منانے نہیں دیتے

حسرت لیے بھائی کی یہ غم خوار کھڑی ہے


مارو مجھے لیکن کوئی عابدؐ کو نہ مارے

ہر زخم اٹھانے کو یہ تیار کھڑی ہے


دربار میں قاتل تو سبھی کرسی نشیں ہیں 

افسوس کہ شبیر کی غمخوار کھڑی ہے


کس کی ہے مجال اتنی،کوئی دین بدل دے 

اسلام کا بن مرکزی کردار کھڑی ہے


دربار میں یہ سنتی رہی کافی اذانیں 

رونے کو یہ کافی ہے کہ ہر بار کھڑی ہے


کوئی مرے بھائی کو نہ باغی کہے سائر 

ہمشیر نمازی کی طرف دار کھڑی ہے


کلام: ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ