ہے عقیدت کی انتہا ماتم

 *ماتم* 

ہے عقیدت کی انتہا ماتم 

ہر عبادت سے ہے بڑا ماتم


تیرے سجدے سے بڑھ کے لگتا ہے

میرے مولا حسین کا ماتم


وہ تو مجلس ادھوری لگتی ہے 

جس میں ہوتا نہیں ادا ماتم


شوق جنت کا ہو اگر رکھتے 

کیسے کر لیتے ہو قضا ماتم


میرے ہونے کی جو وجہ پوچھی

دل نے بے ساختہ کہا ماتم 


حب شبیر دل میں رکھتے ہیں 

ہم پہ واجب ہے ہو گیا ماتم


ہم نے اللہ کو منہ دکھانا ہے 

کر نہیں سکتے ہم قضا ماتم 


کیسے بدعت ہے تو بتا مجھ کو

جب محمد نے خود کیا ماتم


بنت حیدر کی جیت ہے سائر

نہ رکے گا نہ ہے رکا ماتم


ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ