بے وفاؤں کا شہر کوفہ ہے

 بے وفاؤں کا شہر کوفہ ہے 

لب پہ عباس کے یہ نوحہ ہے 


دیکھیے مولا ان کی بستی میں 

آج مسلم مرا اکیلا ہے 


ہو اگر اذن پانی دے آؤں 

دیکھیے دیر سے وہ پیاسہ ہے


چھت سے مسلم کو وہ گرائیں گے

ان کے تیور سے ایسا لگتا ہے 


کس نے مارا ہے میرے مسلم کو 

فیصلہ حشر میں یہ ہونا ہے 


لاش مسلم ہے اور غریبی ہے 

خاک ہے خاک کا بچھونا ہے 


پہلے بابا کو اب کہ مسلم کو 

ہم سے کوفہ نے کیا کیا چھینا ہے


لب پہ سائر کے ہے دعا مولا 

آ بھی جاؤ کہ دل یہ روتا ہے 


ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ