حسنین کی زخمی ہے ماں ہائے الاماں

 حسنین کی زخمی ھے ماں ہائے الاماں

گھر میں بھی جو ھے بے اماں ہائے الاماں 


یہ کیسا ہے قانون کہ زہرا حزیں 

نہ کر سکے آہ و فغاں ہائے الاماں


نہ جانے کیسے مرتضیٰ سنتے رہے 

لیتی رہیں جو سسکیاں ہائے الاماں


ٹکڑے ہوئے ہیں جسطرح تحریر کے

ٹکڑے ہوئی ہیں پسلیاں ہائے الاماں


بعد نبی ہر دن یہی کہتی رہی 

نہ جانے کب نکلے گی جاں ہائے الاماں 


زہرا کے در پر آگ میں دیکھا گیا 

کربل کے خیموں کا سماں ہائے الاماں


سائر نبی زادی کے دکھ اتنے ہیں کہ

کر سکتی ہے خود ہی بیاں ہائے الاماں


ارسلان علی سائر

Comments

Popular posts from this blog

رل گئے سہرے پاک بنے دے رل گئی ہے بنرے دی ماء

قم کی شہزادی کا بابا لوٹ کر آیا نہ گھر

اصغر دی مسکان دا حملہ