ایک دم سے عالیہ کے سب سہارے چھن گئے
نوحہ
ایک دم سے عالیہؑ کے سب سہارے چھن گئے
کربلا آ کر دُکھی کے بھائی سارے چھن گئے
کم نہیں نقصان یہ سادات کا غازیؑ کے بعد
دُخترِ شبیرؑ کے ہیں گوشوارے چھن گئے
جب گرے غازیؑ زمیں پر یہ کہا شبیرؑ نے
ہائے بہنا مان سارے اب ہمارے چھن گئے
وہ جو بچوں کو علیؑ کے لعل کے تھے آسرے
ظالموں نے اُن پہ اتنے تیر مارے چھن گئے
ایک یہ دکھ ہے کہ ماتم کر نہیں پائی دُکھی
دوسرا یہ ساتھ اس کے بین سارے چھن گئے
کوششیں کرتی رہی غازیؑ نہ ہوں اس سے جدا
عالیہؑ نے ہیں لگائے جتنے چارے چھن گئے
قاسمؑ و اکبرؑ نہیں اور ساتھ غازیؑ بھی نہیں
دکھیا سائرؔ اب بھلا کس کو پکارے چھن گئے
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment