مدینہ چھوڑ کے جاتے ہیں کربلا والے
مدینہ چھوڑ کے جاتے ہیں کربلا والے
مدینے والوں میں کب ہیں رہے حیا والے
چھڑایا ان سے ہے گھر جن کے واسطے سرور
رہے یہ کہتے یہی ہیں مرے خدا والے
ازل سے کوفہ ہے بدنام بے وفائی میں
مدینے والے بھی لیکن نہیں وفا والے
خدایا دیکھ لے تو بھی خدائی بھی تیری
کہ کون اصل میں ہیں تیرے مصطفی والے
نبی سے عشق کا دعوہ بہت وہ کرتے تھے
مگر وہ لوگ نہ ہرگز تھے فاطمہ والے
طہارتیں بھی انہیں سجدہ کرتی ہیں لوگو
فقط ہیں آل محمد ہی انما والے
نماز سارے ہی پڑھتے تھے کربلا میں مگر
نمازی صرف حسینی ہی تھے ولا والے
عجب مذاق یہ سائر نبی کے دیں سے ہوا
نمازیوں نے کیے قتل مصطفی والے
ارسلان علی سائر
Comments
Post a Comment